احسان کا بدلہ احسان

                احسان کا بدلہ احسان

 ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ دریا کے کنارے ایک درخت پر فاختہ رہتی تھی۔ اس درخت کے نیچے ایک چیونٹی بھی رہتی تھی۔ایک چیونٹی دریا کے کنارے پر جا رہی تھی کہ پھسل کر دریا میں جا گری اور پانی کا تیز بہاؤ  اسے بہا کر لے گیا۔ چونٹی نے باہر نکلنے کو ہر ممکن کوشش کی۔ وہ پانی میں غوطہ کھانے لگی۔ فاختہ یہ منظر دیکھ رہی تھی. اپنی ہمسایہ کو اس طرح مصیبت میں گرفتار دیکھ کر اس نے پورا درخت سے ایک پتہ کاٹا اور اپنی چونچ میں اس جگہ پہنچ گئی اور پتا بالکل اس کے سامنے رکھ دیا۔تھوڑی سی کوشش کرکے چیونٹی پتے پر سوار ہو گئی اور پتا بہتے بہتے کنارے  الگا۔ یو چونٹی باہر نکل آئی اس نے فاختہ کا شکریہ ادا کیا ۔ اس واقعہ کو زیادہ عرصہ نہ گزرا تھا کہ ایک دن ایک شکاری نے شکار کھیلتا ہوا ادھر آنکلا۔ اس نے فاختہ کو درخت پر بیٹھتے ہوئے دیکھا تو اپنی بندوق کی نالی کا رخ سیدھا فاختہ کی طرف کرکے نشانہ باندھا۔  قریب تھا کہ بےخبر فاختہ شکار ی کے نشانے کا شکار  ہو جاتی۔ اتفاق سے چوینٹی بھی شکار کے پاؤں کے قریب کھڑے تھی۔ وہ تیزی سے آگے بڑھی اور شکاری کے پاؤں پر زور سے کاٹا ۔ اس کا نشانہ خطا ہو گیا اور اس طرح فاختہ کے جان بچ گئ ۔ واقعی اگر کسی کے ساتھ نیکی کی جائے تو اس کا صلہ ضرور ملتا ہے ۔

 نتیجہ :احسان کا بدلہ احسان                                  یا:  نیکی کر دریا میں ڈال ۔۔ 




تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

پیاسا کوا

کچھوا اور خرگوش

اتفاق میں برکت ہے۔